جب سے کہ پلا دی ہے اے ساقیِ مستانہ
جب سے کہ پلا دی ہے اے ساقیِ مستانہ
صورت بنی شاہانہ انداز فقیرانہ
کیا تجھ کو خبر زاہد اس رمزِ حقیقت کی
صد زہد کا حاصل ہے اک لغزشِ مستانہ
نظریں ہی پلاتی ہیں نظریں ہی چھکاتی ہیں
ساقی ہے نہ میکش ہے ساغر ہے نہ میخانہ
جس قلبِ شکستہ کی تم نذر نہیں لیتے
ثابت تھا کبھی یہ بھی ٹوٹا ہوا پیمانہ
گر چشمِ حقیقت ہو گر دیدۂ بینا ہو
بت خانہ ہی کعبہ ہے ہے کعبہ ہی بت خانہ
اے شمعِ حقیقت میں تو کس کو جلاتی ہے
خود اپنی حقیقت سے واقف نہیں پروانہ
خاموشی ہے گویائی گویائی ہے خاموشی
میں رازؔ سمجھتا ہوں رازِ درِ جانانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.