کہوں کیا میں فرقتِ یار میں مجھے کھانا پینا حرام ہے
کہوں کیا میں فرقتِ یار میں مجھے کھانا پینا حرام ہے
اسی غم میں جاں پہ آ بنی کوئی دم میں کام تمام ہے
مجھے بزم غیر میں دیکھ کر لگا کہنے یوں بت عشوں گر
یہاں اس کو کس نے بلا لیا یہ تو میرے گھر کا غلام ہے
غمِ ہجر یار مین اس قدر نہ تڑپ تو اے دلِ نوحہ گر
ابھی ضبط کر ابھی ضبط کریہی روک ہے یہی تھام ہے
کسے تابِ صبر ہے ساقیا مجھے بھر کے کے چلو میں دے پلا
یہی خم سمجھ یہی ہے سبو یہی شیشہ ہے یہی جام ہے
میرے مہ جبیں میرے مہ لقا تجھے دل سے کیسے کروں جدا
کوئی ہو حسیں تو ہوا کرے مجھے تیری دید سے کام ہے
کرو دل کا کہنا مگن مگن رہو پاس غیروں کے جانِ من
میرے حالِ زار سے ہی کیا غرض تمہیں اپنے کام سے کام
رخ جاں فزا پہ جو خال ہے بچھا اس پہ زلف کا یہ حال ہے
تجھے دونوں ہاتھوں سے بندگی تری دوستی کو سلام ہے
پس مرگ طاہرؔ خوش بیاں تیری یاد ہوگی جہاں تہاں
تجھے شاعری کی سند ملی ترا عشق بازوں میں نام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.