Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کہوں کیا میں فرقتِ یار میں مجھے کھانا پینا حرام ہے

طاہر مرادآبادی

کہوں کیا میں فرقتِ یار میں مجھے کھانا پینا حرام ہے

طاہر مرادآبادی

MORE BYطاہر مرادآبادی

    کہوں کیا میں فرقتِ یار میں مجھے کھانا پینا حرام ہے

    اسی غم میں جاں پہ آ بنی کوئی دم میں کام تمام ہے

    مجھے بزم غیر میں دیکھ کر لگا کہنے یوں بت عشوں گر

    یہاں اس کو کس نے بلا لیا یہ تو میرے گھر کا غلام ہے

    غمِ ہجر یار مین اس قدر نہ تڑپ تو اے دلِ نوحہ گر

    ابھی ضبط کر ابھی ضبط کریہی روک ہے یہی تھام ہے

    کسے تابِ صبر ہے ساقیا مجھے بھر کے کے چلو میں دے پلا

    یہی خم سمجھ یہی ہے سبو یہی شیشہ ہے یہی جام ہے

    میرے مہ جبیں میرے مہ لقا تجھے دل سے کیسے کروں جدا

    کوئی ہو حسیں تو ہوا کرے مجھے تیری دید سے کام ہے

    کرو دل کا کہنا مگن مگن رہو پاس غیروں کے جانِ من

    میرے حالِ زار سے ہی کیا غرض تمہیں اپنے کام سے کام

    رخ جاں فزا پہ جو خال ہے بچھا اس پہ زلف کا یہ حال ہے

    تجھے دونوں ہاتھوں سے بندگی تری دوستی کو سلام ہے

    پس مرگ طاہرؔ خوش بیاں تیری یاد ہوگی جہاں تہاں

    تجھے شاعری کی سند ملی ترا عشق بازوں میں نام ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے