Font by Mehr Nastaliq Web

مٹ گیا زنگِ خودی دل کی صفائی ہوگئی

وطن حیدرآبادی

مٹ گیا زنگِ خودی دل کی صفائی ہوگئی

وطن حیدرآبادی

مٹ گیا زنگِ خودی دل کی صفائی ہوگئی

جان سے گذرا تو جاناں تک رسائی ہوگئی

ہے دلِ روشن میں جلوہ صاف شمع طور کا

میرے گھر میں یار کی جلوہ نمائی ہوگئی

شش جہت میں ایک ہی صورت نظر آنے لگی

ہے خدا کی شان آئینہ خدائی ہوگئی

جو نہ دیکھا ہو کوئی کوزہ میں دریا دیکھ لے

میرے باطن میں دو عالم کی سمائی ہوگئی

ساتھ کثرت کا نہ چھوٹا ہم نے لی وحدت کی راہ

جب خدا اپنا ہوا ساری خدائی ہوگئی

روبرو آئینہ رو کے ہوں بہ شکلِ آئینہ

آج کل اس طرح کی مجھ کو صفائی ہوگئی

در پہ اس مشکل کشا کے تم رہو حاضر وطنؔ

دونوں عالم کی جہاں عقدہ کشائی ہوگئی

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے