خدا کی شان وہ شمع تجلی ہے مدینے میں
خدا کی شان وہ شمع تجلی ہے مدینے میں
جہاں پروانہ بن کر ٹوٹا پڑتا ہے مدینے میں
فرشتے سجدہ کرتے ہیں خدائی سر جھکاتی ہے
دو عالم کا جو قبلہ ہے وہ کعبا ہے مدینے میں
جہانِ حسن کیا ہے عکس ہے روئے محمد کا
مہ و خورشید کا بھی رنگ اڑتا ہے مدینے میں
نظر پڑتے ہی روضہ پر خدا ہی جانے کیا دیکھا
تصور عرش تک رہ رہ کے جاتا ہے مدینے میں
مدینہ دیکھنے والے تری قسمت کا کیا کہنا؟
تری آنکھوں نے کیا نظارہ دیکھا ہے مدینے میں
خدا جانے وہاں کے ذرے ذرے میں کشش کیا ہے
کہ ہر اک گام پر دل سجدے کرتا ہے مدینے میں
قیامت میں جو رحمت بن کے چھا جائے گا امت پر
وہ آقا ہے مدینے میں وہ مولا ہے مدینے میں
مٹے جاتے ہیں کیوں عشاق دنیا کی اداؤں پر
حبیبِ دو جہاں وہ رشکِ لیلا ہے مدینے میں
یہ معراج محبت ہے یہ تکمیل عبادت ہے
کہ حاصل زندگی کا ایک سجدا ہے مدینے میں
نہ پوچھو آج کل عارفؔ محبت کا جو عالم ہے
ہے دل کعبہ میں اور دل کی تمنا ہے مدینے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.