مرے سر میں ہوا سودا علاؤالدین صابر کا
دلچسپ معلومات
منقبت در شان صابر پاک شیخ علاؤالدین علی احمد (کلیر-رورکی)
مرے سر میں ہوا سودا علاؤالدین صابر کا
ہوا شیدا دل شیدا علاؤالدین صابر کا
ازل سے ہوں میں دیوانا علاؤالدین صابر کا
دکھا دے یا خدا جلوا علاؤالدین صابر کا
در مخدوم صابر پر فرشتے بوسہ دیتے ہیں
بنا کیا خوشا روضا علاؤالدین صابر کا
سخی دربار عالی ہے ہمیشہ فیض جاری ہے
سدا جاری رہے چشما علاؤالدین صابر کا
پری و دیو جن کیا پر فرشتوں کے بھی جلتے ہیں
عجب ہی دبدبہ دیکھا علاؤالدین صابر کا
ادب ہے ہاں پرندے بھی نہیں اڑتے ہیں روضے پر
نہ جل جائیں ہے ڈر اتنا علاؤالدین صابر کا
رکھے چھ ماہ تک روزے کیا افطار پانی سے
ہوا جب ہی سے یہ رتبا علاؤالدین صابر کا
علاؤالدین نظام الدین حقیقی دونوں بھائی ہیں
ہے ہر دو سلسلہ اچھا علاؤالدین صابر کا
محمد مصطفیٰ جانیں علی شیر خدا جانیں
کوئی سمجھے گا کیا رتبا علاؤالدین صابر کا
تمنائیں بر آتی ہیں تمامی بے نواؤں کی
در فیضاں یہ ہے ایسا علاؤالدین صابر کا
تمنا ہے مرا سینہ مثال طور سینا ہو
کہ دیکھوں رات دن جلوا علاؤالدین صابر کا
رہے گا حشر تک معمور وہ گھر خیر و برکت سے
کہ جس گھر میں رہے چرچا علاؤالدین صابر کا
خدا را اے صبا پہنچا مجھے پیران کلیر تک
کہ ہے ابرؔ جگر خستہ علاؤالدین صابر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.