الامان قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا
دلچسپ معلومات
منقبت درشان غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی (بغداد-عراق)
الامان قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا
مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا
بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی
ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے جو تیغا تیرا
عکس کا دیکھ کے منہ اور پھر جاتا ہے
چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا
کون سر مجھ ہو تو اک وار میں دو پرکالے
ہاتھ پڑتا ہی نہیں بھول کے اوچھا تیرا
اس پہ یہ قہر کہ اب چند مخالف تیرے
چاہتے ہیں کہ گھٹا دیں کہیں پایہ تیرا
ورفعنا لک ذکرک کا ہے سایہ تجھ پر
بول بالا ہے ترا ذکر ہے اونچا تیرا
مٹ گئے مٹتے ہیں مٹ جائیں گے اعدائے اثر
نہ مٹا ہے نہ مٹے گا کبھی چرچا تیرا
تو گھٹائے سے کسی کے نہ گھٹا ہے نہ گھٹے
جب بڑھائے تجھے اللہ تعالیٰ تیرا
سمِ قاتل ہے خدا کی قسم ان کا انکار
منکرِ فضل حضور آہ یہ لکھا تیرا
میرے سیاف کے خنجر سے تجھے باک نہیں
چیر کے دیکھے کوئی آہ کلیجا تیرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.