ہے لب عیسیٰ سے جان بخشی نرالی ہاتھ میں
ہے لب عیسیٰ سے جان بخشی نرالی ہاتھ میں
سنگریزے پاتے ہیں شیریں مقالی ہاتھ میں
بے نواؤں کی نگاہیں ہیں کہاں تحریر دست
رہ گئیں جو پا کے جو دِلایزالی ہاتھ میں
جودِ شاہِ کوثر اپنے پیاسوں کا جویا ہے آپ
کیا عجب اڑ کر جو آپ آئے پیالی ہاتھ میں
ابر نیساں مومنوں کو تیغ عریاں کفر پر
جمع ہیں شانِ جمالی و جلالی ہاتھ میں
مالکِ کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتےنہیں
دو جہاں کی نعمتیں ہیں ان کے خالی ہاتھ میں
ہر خطِ کف ہے یہاں اے دستِ بیضائے کلیم
موجزن دریائے نورِ بے مثالی ہاتھ میں
آہ وہ عالم کہ آنکھیں بند اور لب پر درود
وقفِ سنگِ در جبیں روضہ کی جالی ہاتھ میں
جس نے بیعت کی بہار حسن پر قرباں رہا
ہیں لکیریں نقشِ تسخیرِ جمالی ہاتھ میں
آنکھ محوِ جلوۂ دیدار دل پر جوش وجد
لب پہ شکر بخششِ ساقی پیالی ہاتھ میں
حشر میں کیا کیا مزے وارفتگی کے لوں رضاؔ
لوٹ جاؤں پا کے وہ دامانِ عالی ہاتھ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.