ظاہر وہاں بھی جلوہ ہے رب جلیل کا
ظاہر وہاں بھی جلوہ ہے رب جلیل کا
پہنچے خیال تک نہ جہاں جبرئیل کا
وہ پھول ہوں میں گلشن رب جلیل کا
خوشبو سے باغ باغ ہے دل جبرئیل کا
گل کو دیا ہے حسن تو بلبل کو دی ہے چاہ
کس منہ سے وصف کیجیے اس بے عدیل کا
دیتا ہے رزق کیڑوں کو پتھر کے صبح و شام
ایسا ہے فیضِ عام ہمارے کفیل کا
موسیٰ کی طرح میری دعاؤں کو راہ دے
گردوں بھی ایک پاٹ ہے دریائے نیل کا
بیڑا مرا بھی بحرِ محبت کے پار کر
رستہ مجھے بھی یاد ہے دریائے نیل کا
عالم میں سرکشی کا نہ پھر کوئی نام لے
قصہ اگر سنے کبھی اصحابِ فیل کا
ہر چند اس بساط پہ اک مشت خاک ہوں
رتبہ ملک سے بھی ہے سوا مجھ ذلیل کا
اس نے مزاج روح کیا سب کا معتدل
قالب بھی ایک ہی ہے شریف و رذیل کا
اس وقت جس مقام میں ہے پیک فکر عرشؔ
ممکن نہیں گذر ہو وہاں جبرئیل کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.