ہر گلِ تر سے عیاں ہے رنگ روئے مصطفیٰ
ہر گلِ تر سے عیاں ہے رنگ روئے مصطفیٰ
سونگھیے جس پھول کو آتی ہے بوئے مصطفیٰ
منحصر انسان ہی پر جستجو اس کی نہیں
شام کو خورشید بھی جاتا ہے سوئے مصطفیٰ
ان کا وہ رتبہ ہے جو حاصل نہیں ہے اور کو
سارے عالم سے ہے بڑھ کر آبروئے مصطفیٰ
بند ہو جاتی ہیں آنکھیں کثرتِ انوار سے
مہر و مہ سے بھی سوا روشن ہے روئے مصطفیٰ
خاک سے اے سر بلند و خاکساری سیکھ لو
ہے وہی امت کہ جس میں کچھ ہو خوئے مصطفیٰ
ضعف سے راہِ مدینہ میں چلا جاتا نہیں
اے صبا لے چل اڑا کر مجھ کو سوئے مصطفیٰ
زائرو کے ساتھ دیکھا تھا کہ عرشؔ خستہ جاں
بیٹھتا اٹھتا چلا جاتا تھا سوئے مصطفیٰ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.