Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سنا ہے اپنی بربادی کے افسانے کہاں جاتے

عرشی اورنگ آبادی

سنا ہے اپنی بربادی کے افسانے کہاں جاتے

عرشی اورنگ آبادی

MORE BYعرشی اورنگ آبادی

    سنا ہے اپنی بربادی کے افسانے کہاں جاتے

    ترا در چھوڑ کر خواجہ یہ دیوانے کہاں جاتے

    ہمیشہ بھیک ہم نے تو اسی چوکھٹ سے پائی ہے

    ہم اپنا دامنِ امید پھیلانے کہاں جاتے

    تمہارے سر پہ خواجہ تاج ہے مشکل کشائی کا

    ہم اپنی الجھنیں اوروں میں سلجھانے کہاں جاتے

    زمانے بھر کو داروئے شفا اس در سے ملتی ہے

    ہم اپنے دل کے گہرے زخم دکھلانے کہاں جاتے

    مقدر ہے ازل سے جب یہیں مرنا یہیں جینا

    تو پھر اے شمعِ سنجر تیرے دیوانے کہاں جاتے

    جبینوں پر نہ ہوتا نقش گر اس آستانے کا

    غلامانِ معین محشر میں پہچانے کہاں جاتے

    درِ خواجہ پہ بگڑی قسمتیں بنتی ہیں اے عرشیؔ

    ہم اپنی لوحِ پیشانی بدلوانے کہاں جاتے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے