جب بھی گرادبِ حوادث میں سفینہ آیا
دلچسپ معلومات
مصرع طرح : موسم دور مئے و ساغر و مینا آیا خانقاہ قادریہ، محلہ مولوی (بدایوں) میں 24 محرام الحرام موافق 4 جنوری کو طرحی نعتیہ مشاعرہ میں۔
جب بھی گرادبِ حوادث میں سفینہ آیا
مسکراتا ہوا موجوں پہ کنارا آیا
غیب سے آئی ندا مرحبا آیا آیا
عرشِ اعظم پہ وہ محبوب، خدا کا آیا
روزِ محشر کا نگاہوں میں جو نقشا آیا
ہنستے ہستے مجھے بیساختہ رونا آیا
مےگساروں کو جو پینے کا سلیقہ آیا
خلد سے ساقیٔ کوثر کا بلاوا آیا
آپ کا غم جو کلیجے سے لگا رکھا تھا
بھول کر بھی یہ خیالِ غمِ دنیا آیا
دل جو تڑپایئے تسکینِ زیارت اپنا
کربلا آیا نجف آیا مدینا آیا
آمدِاحمدِ مرسل پہ پکار اٹھی زمیں
بخششِ امتِ عاصی کا وسیلا آیا
ظلمتِ جبر وتشدد میں سسکتی تھی حیات
روشنی بن کے محمد کا نواسا آیا
پھر تمنائے زیارت نے کیا دل بے چین
پھر مرے دل کو خیالِ شہِ بطحا آیا
شوقِ دیدار نے الٹا جو نگاہوں سے نقاب
ذرے ذرے میں نظر طور کا جلوا آیا
عرش سے فرش پہ بھیجا ہے ملائک نے سلام
جب زباں پر مری نامِ شہِ والا آیا
گلستاں، صحرا، صنم خانہ، کلیسا، کعبہ
ہر جگہ مجھ کو نظر ایک ہی جلوہ آیا
اب یہ انعام غمِ عشق ملا ہے بیداؔر
مرمٹے راہِ محبت میں تو جینا آیا
- کتاب : آئینۂ احساس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.