پردہ اٹھا محمد کے رخ سے، ہو گیا دو جہاں میں اجالا
پردہ اٹھا محمد کے رخ سے، ہو گیا دو جہاں میں اجالا
ذرے ذرے سے آواز آئی، آ گیا آ گیا کملی والا
بے سہارا تھے ہم روزِ محشر، کون فریاد تھا سننے والا
یا نبی! آپ کی رحمتوں نے، عاصیوں کا مقدر سنبھالا
فرش سے لے کے عرشِ علیٰ تک، نور ہی نور بکھرا ہوا ہے
تیرے جلوؤں نے اے ماہِ طیبہ! کر دیا دو جہاں میں اجالا
میں بھی محتاج ہوں یا محمد! دیجیے کچھ نواسوں کا صدقہ
آپ نے سب کی جھولی بھری ہے، آپ ہی نے تو سب کو ہے پالا
ہے یہ معراج کی رات دیکھو، حق فرشتوں سے یوں کہہ رہا ہے
عرشِ اعظم کی رونق بڑھا دو، میرا محبوب ہے آنے والا
تم نہ کرتے اگر چشمِ رحمت، غم کے دریا میں ہم ڈوب جاتے
نا خدائی نے آقا! تمہاری، بیکسوں کا سفینہ نکالا
اے فناؔ ہم ہیں ایمان والے، روزِ محشر کا غم کس لیے ہو
ہاتھ میں ہے محمد کا دامن، سر پہ ہے رحمتوں کا دوشالا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.