درِ خواجہ پہ اے زاہد جو سجدہ کر رہاہوں میں
دلچسپ معلومات
منقبت درشان خواجہ سعیدالدین چشتی خانونی (گوالیار۔مدھیہ پردیش)
درِ خواجہ پہ اے زاہد جو سجدہ کر رہاہوں میں
وہ سجدہ ماورائے ہوش ہے یہ جانتا ہوں میں
خیالِ عشق کی منزل میں ایسا گم ہوا ہوں میں
جمالِ عشق کی منزل میں ایسا گم ہوا ہوں میں
مٹا کر اپنی ہستی اُن کی ہستی بن گیا ہوں میں
کہ ان کے آئینے میں اپنی صورت دیکھتا ہوں میں
زمینِ ہند پر بارانِ رحمت بن کے جو آئے
اسی دریائے رحمت کا حبابِ دلربا ہوں میں
شہنشاہِ ولایت آپ ہیں شانِ خدواندی
جمالِ مصطفیٰ کا اِک سراپا دیکھتا ہوں میں
سمجھ کر غیر حق میرا تو سجدہ کفر ہے زاہد
کروں کیا اپنی آنکھوں کو کہ کعبہ دیکھتا ہوں میں
بناؤ یا بگاڑو اِس سے مجھ کو کیا غرض مولا
بس اس کی لاج رہ جائے کہ بندہ آپ کا ہوں میں
مرا ذوقِ طلب، حسنِ نظر، اندازِ نظارہ
خدا رکھے بہر صورت انہیں کو دیکھتا ہوں میں
- کتاب : حدیثِ نظامی (Pg. 196)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.