محمد کے جو کوچہ میں گذر ہوتا تو کیا ہوتا
محمد کے جو کوچہ میں گذر ہوتا تو کیا ہوتا
مدینہ میں اگر میرا بھی گھر ہوتا تو کیا ہوتا
شفیع المذنبیں میرا محمد سید الکونین
اسی دنیا میں گر سب کا حشر ہوتا تو کیا ہوتا
ترے نازو ادا رفتار کے قربان اے پیارے
میرا وہ نازین نازک کمر ہوتا تو کیا ہوتا
دکھا میں چاند رجب کا تو یاد آیا مجھے مصحف
جمال روئے مصحف گر قمر ہوتا تو کیا ہوتا
غرض دیدارِ یار اپنا نہ مسجد ہے نہ میخانہ
طرف دیوار مسجد کے جو در ہوتا تو کیا ہوتا
سخن شیریں مثل طوطی کے ہے گفتار سب تیری
اگر وہ یوسف مصری سکر ہوتا تو کیا ہوتا
تصدق اب کروں میں لعل سیمیں کو ترے لب پر
دُرِ دنداں اگر تیرا گُہر ہوتا تو کیا ہوتا
ہوا میں مضمحل ایسا نمک جیسا کہ پانی میں
نماز عشق میں ظہر و عصر ہوتا تو کیا ہوتا
غروبِ شمس ہوا جس وقت نمود ہوئی شام غم اس وقت
اگر اس وقت پر شیخ عصر ہوتا تو کیا ہوتا
محبت کے ہیں کیا آثار کبھی ہنسنا کبھی رونا
محو گریہ ہو ہنسنے میں ضرر ہوتا تو کیا ہوتا
سنِ تیرہ سو چودہ تھا سنِ ہجری کا اے محمودؔ
ربیع الاول میں اپنا بھی سفر ہوتا تو کیا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.