Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

محمد کے جو کوچہ میں گذر ہوتا تو کیا ہوتا

محمود شاہ نقشبندی

محمد کے جو کوچہ میں گذر ہوتا تو کیا ہوتا

محمود شاہ نقشبندی

MORE BYمحمود شاہ نقشبندی

    محمد کے جو کوچہ میں گذر ہوتا تو کیا ہوتا

    مدینہ میں اگر میرا بھی گھر ہوتا تو کیا ہوتا

    شفیع المذنبیں میرا محمد سید الکونین

    اسی دنیا میں گر سب کا حشر ہوتا تو کیا ہوتا

    ترے نازو ادا رفتار کے قربان اے پیارے

    میرا وہ نازین نازک کمر ہوتا تو کیا ہوتا

    دکھا میں چاند رجب کا تو یاد آیا مجھے مصحف

    جمال روئے مصحف گر قمر ہوتا تو کیا ہوتا

    غرض دیدارِ یار اپنا نہ مسجد ہے نہ میخانہ

    طرف دیوار مسجد کے جو در ہوتا تو کیا ہوتا

    سخن شیریں مثل طوطی کے ہے گفتار سب تیری

    اگر وہ یوسف مصری سکر ہوتا تو کیا ہوتا

    تصدق اب کروں میں لعل سیمیں کو ترے لب پر

    دُرِ دنداں اگر تیرا گُہر ہوتا تو کیا ہوتا

    ہوا میں مضمحل ایسا نمک جیسا کہ پانی میں

    نماز عشق میں ظہر و عصر ہوتا تو کیا ہوتا

    غروبِ شمس ہوا جس وقت نمود ہوئی شام غم اس وقت

    اگر اس وقت پر شیخ عصر ہوتا تو کیا ہوتا

    محبت کے ہیں کیا آثار کبھی ہنسنا کبھی رونا

    محو گریہ ہو ہنسنے میں ضرر ہوتا تو کیا ہوتا

    سنِ تیرہ سو چودہ تھا سنِ ہجری کا اے محمودؔ

    ربیع الاول میں اپنا بھی سفر ہوتا تو کیا ہوتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے