خدا نے ہر کسی کو اک نیا انداز بخشا ہے
خدا نے ہر کسی کو اک نیا انداز بخشا ہے
کسی کو سوز بخشا ہے، کسی کو ساز بخشا ہے
عطا کر کے کسی کو رنگ و رونق، دلکشی، شوخی
جمال و حسن کا بے مثل اک اعجاز بخشا ہے
ترنم سے نوازا ہے کسی کو رب اکبر نے
کسی کو ماہرِ فن خوشنما شہباز بخشا ہے
گلوں کو رنگ و بو سے کس قدر شاداب رکھتا ہے
پرندوں کو عجب بال و پرِ پرواز بخشا ہے
فرشتوں کو ادائے بندگی سکھلائی ہے رب نے
مگر حوروں کو اس نے صورتِ شہناز بخشا ہے
رضائے رب جسے چاہے عطا کردے نیا منصب
اسی نے ہر کسی کو ذلت و اعزاز بخشا ہے
وفا کا رنگ دنیا میں دیا عشاق کو جس نے
حسینوں کو اسی نے دلبری کا ناز بخشا ہے
کسی کو بے سہارا وہ کبھی کرتا نہیں ہرگز
ضرورت مند کو اس نے سدا دم ساز بخشا ہے
وہی محفوظ رکھتا ہے چبھن سے خار کی لیکن
جسے گل کی تمنا ہے اسے گلناز بخشا ہے
ادا کیسے کروں میں شکر اپنے ربِ اعظم کا
مجھے جس نے بہت اعلیٰ، حسیں ہم راز بخشا ہے
زمانے کی نزاکت کو بھلا سمجھے نہیں کیسے
دلِ شاعر کو قدرت نے شعورِ راز بخشا ہے
خدا چاہے گا توپھر خوب تر انجام بھی ہوگا
مجھے ذوقِ سخن کا اس نے جب آغاز بخشا ہے
کروں کیسے بیاں رب کی عطا کردہ نوازش کا
اسی نے فن میں خود منصب مجھے ممتاز بخشا ہے
خیالی دیوتاؤں پر کسی کو فخر ہے تو کیا؟
غزالیؔ کو محمد مصطفی پر ناز بخشا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.