ذکرِ سرکار کی محفل کو سجایا جائے
ذکرِ سرکار کی محفل کو سجایا جائے
کس قدر عشق ہے ان سے یہ بتایا جائے
ہیں یہ خواہش کہ درِ یار پہ جائیں ہم بھی
ان کے دربار میں ہم کو بھی بلایا جائے
وہ زمانے کے ہیں مالک، ہے زمانہ ان کا
تو بھلا کیوں نہ اسی پیارے کو چاہا جائے
ان کے ہاتھوں میں خزانے ہیں مرے رب کے سبھی
ان کی چوکھٹ پہ چلو ہاتھ اٹھایا جائے
سارے زخموں کی دوا ہوتی ہے در پر ان کے
چل کے اب زخم انہی کو یہ دکھایا جائے
گر پڑوں پاؤں میں سرکار کے میں اس دم
قبر میں جب مجھے دیدار کرایا جائے
وہ کہیں جانے دو اس کو کہ یہ میرا ہے نقیبؔ
ان کے قدموں سے مجھے جب کہ اٹھایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.