Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

زیارت کاش ہو تیری معین الدین اجمیری

قمر دہلوی

زیارت کاش ہو تیری معین الدین اجمیری

قمر دہلوی

MORE BYقمر دہلوی

    دلچسپ معلومات

    منقبت در شان غریب نواز خواجہ معین الدین چشتی (اجمیر-راجستھان)

    زیارت کاش ہو تیری معین الدین اجمیری

    برائے آرزو میری معین الدین اجمیری

    یقیں ہے یہ کہ ذرہ غیرتِ خورشید بجائے

    جو چشمِ مہر ہو تیری معین الدین اجمیری

    کروں کیا عرض میں تجھ سے کہ تو تو آپ واقف ہے

    جو کچھ ہے آرزو میری معین الدین اجمیری

    تو بے شک آفتابِ چرخ وحدت ہے زمانے میں

    عیاں ہے روشنی تیری معین الدین اجمیری

    اسی ارماں میں بیٹھا رہوں میں آپ کے در پر

    کہ ہو جائے مری سیری معین الدین اجمیری

    پلاوے بادۂ وحدت مجھے اے ساقیٔ عرفاں

    بجھا دے تشنگی میری معین الدین اجمیری

    تمنا ہے یہی دن رات اب تو تیرے کوچہ میں

    گدا بن کر کروں پھیری معین الدین اجمیری

    کہیں جلدی لگا دو مجھ کو رستے پر طریقت کے

    تمنا ہے یہی میری معین الدین اجمیری

    ترا فیض کرم ہے ورنہ میں کیا میری ہستی کیا

    لکھوں میں اور صفت تیری معین الدین اجمیری

    دکھا کر خواب میں جلوہ کرم مجھ پر کیا کیسا

    مری تقدیر ہے پھیری معین الدین اجمیری

    قیامت تک نہ اٹھوں گا میں ایسا جم کے بیٹھوں گا

    تری چوکھٹ جو آ گھیری معین الدین اجمیری

    جمال پاک آنکھوں میں مری ہر وقت پھرتا ہے

    مگر ہوتی نہیں سیری معین الدین اجمیری

    سراج السالکیں قطب المشائخ عاشق یزداں

    یہ ہے ادنیٰ صفت تیری معین الدین اجمیری

    تمنا ہے کہ مرتے دم مرے وردِ زباں یہ ہو

    معین الدین اجمیری معین الدین اجمیری

    تلاطم بحر عصیاں کا کہیں مجھ کو نہ لے ڈوبے

    تو کشتی پار کر میری معین الدین اجمیری

    غلامِ خاندان چشت ہوں گور و سیہ ہوں میں

    تجھی کو شرم ہے میری معین الدین اجمیری

    قمرؔ سو جان سے صدقے ہوا بھی روئے منور پر

    جو صورت دیکھ لے تیری معین الدین اجمیری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے