علی کو مظہرِ رب جلوۂ سرکار کہتا ہوں
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)
علی کو مظہرِ رب جلوۂ سرکار کہتا ہوں
علی کو کل کا مولیٰ سید و سردار کہتا ہوں
علی کے رخ کو گل روئے مہ رخسار کہتا ہوں
علی کو ہم شبیہ احمد مختار کہتا ہوں
علی جڑ آلِ احمد کی علی ہیں شاخِ احمد بھی
علی کو اس لیے میں مصطفیٰ کا یار کہتا ہوں
جہاں کے غم زدوں کا اور ہر اک بے سہاروں کا
علی کو ہی تو میں بس مونس و غم خوار کہتا ہوں
کہا ہے جان حیدر کو نبی کی حق تعالیٰ نے
علی کو اس لیے جانِ شہ ابرار کہتا ہوں
وظیفہ اسمِ مولیٰ ہے اس لیے ہی میں
علی مولیٰ علی مولیٰ ہزاروں بار کہتا ہوں
دیا تھا جو علی کی لاڈلی نے شام میں خطبہ
اسے خطبہ نہیں میں شیر کی للکار کہتا ہوں
علی بانٹیں گے جنت بھی علی بانٹیں گے دوزخ بھی
علی کو مالکِ جنت قسیم النار کہتا ہوں
حسنؔ لکھنا مجھے بالکل نہیں آتا ہے بس یہ تو
کرم ان کا جو ہوتا ہے تو میں اشعار کہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.