گلی طیبہ کی رشک کہکشاں معلوم ہوتی ہے
گلی طیبہ کی رشک کہکشاں معلوم ہوتی ہے
زمیں خجلت دہِ ہفت آسماں معلوم ہوتی ہے
چمن کی ہر روش باغ جہاں معلوم ہوتی ہے
اک اک غنچے کی مٹھی رز فشاں معلوم ہوتی ہے
تمہاری یاد مجھ کو حرز جاں معلوم ہوتی ہے
محبت ہی متاع لا مکاں معلوم ہوتی ہے
نہ ہو کیوں سبز گنبد منبعِ انوارِ ربانی
وہی اک ذات وجہِ ایں و آں معلوم ہوتی ہے
شراب معرفت پیتا ہوں میں صلی علی کہہ کر
صدائے قلقلِ مینا اذاں معلوم ہوتی ہے
تلاش دوست میں آوارۂ کوئے بتاں ہوں میں
جبیں سجدہ کنِ ہر آستاں معلوم ہوتی ہے
زمانے کی ہوا مسموم ہے کچھ اس قدر شاہا
کہ اپنی روح سینے میں دھواں معلوم ہوتی ہے
عنایت کی نظر ہو یا شہِ ہر دوسرا ہم پر
یہ امت تھی کہاں اور اب کہاں معلوم ہوتی ہے
خطا پوشی خالق اور شفاعت بے حساب ان کی
تمنائے گنہ ہر دم جواں معلوم ہوتی ہے
نگاہِ لطف ہو یا رحمت اللعٰلمیں ہم پر
گناہوں کی خلش آتش بجاں معلوم ہوتی ہے
جو دیکھو چشم حق بیں سے انہیں کی جلوہ آرائی
یہاں معلوم ہوتی ہے وہاں معلوم ہوتی ہے
مزا جب سے ملا ہے مدحتِ خُلق مجسم کا
زبانِ شوق کیا رطب اللساں معلوم ہوتی ہے
پڑھا کرتا ہوں جب میں نعتِ پاک احمد مرسل
ڈلی مصری کی منہ میں یہ زباں معلوم ہوتی ہے
امانت نور حق کے لے کے آدم آئے جنت سے
کہانی مختصر ہے داستاں معلوم ہوتی ہے
شبِ غم یا رسول اللہ انظر حالنا کہیے
متاعِ دو جہاں نزدیکِ جاں معلوم ہوتی ہے
تصور جانِ رحمت کا رہے اے برقؔ آخر دم
کہ بخشائش اسی میں بے گماں معلوم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.