وہ کون صبح سویرے جہاں میں آیا ہے
وہ کون صبح سویرے جہاں میں آیا ہے
کہ جس کے آنے سے خلقت کا رنگ نکھرا ہے
وہ کشتِ آرزو پھر بن گئی ہے رشکِ بہار
نبی کا ابرِ کرم جس پہ تھوڑا برسا ہے
نبی کے لطف و عنایت کی جب ہوئی بارش
چمن مرادوں کا پھر خوب خوب لہکا ہے
رسولِ پاک کی مدحت نگاری کے صدقے
بلندیوں پہ مرے بخت کا ستارا ہے
رسائی سرورِ کونین کی جہاں تک ہے
کہاں خیال وہاں تک کسی کا پہنچا ہے
خدا کا شکر ہے فکر و نظر کی وادی میں
طیورِ مدحتِ سرکار کا بسیرا ہے
مدینہ دیکھ کے محسوس بس یہ ہوتا ہے
بہارِ خلدِ بریں کا حسین نقشہ ہے
جمالِ گنبدِ خضریٰ بسائے آنکھوں میں
حرائے فکر میں کس کا خیال اترا ہے
کرم کی فوج اتر آئی ہے مدینے سے
مدد کے واسطے جب بھی انہیں پکارا ہے
رسولِ پاک کی سیرت کے نور سے روشن
جہانِ علم و تمدن کا گوشہ گوشہ ہے
محال ٹھہرے بھلا کیوں نہ مصطفیٰ کی نظیر
خدائے یک نے یگانہ انہیں بنایا ہے
حیاتِ جاوِداں اس کو ملی ہے دنیا میں
نبی کے نام پہ جس نے بھی سر کٹایا ہے
خدا نے مالکِ کونین ہے بنایا انہیں
ہر ایک شے پہ دو عالم کی ان کا قبضہ ہے
کوئی بھی منظرِ پُرکیف مجھ کو جچتا نہیں
خیال و فکر میں جب سے مرے مدینہ ہے
طفیلؔ کیوں نہ کرے پھر نبی کی مدح و ثنا
خدا نے مدح میں قرآن جب اتارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.