خدا کو خود ہے جب الفت معین الدین چشتی کا
دلچسپ معلومات
منقبت در شان غریب نواز خواجہ معین الدین چشتی (اجمیر-راجستھان)
خدا کو خود ہے جب الفت معین الدین چشتی کا
نہ کیوں عالم میں ہو شہرت معین الدین چشتی کا
جو چاہیں حاجتی بندے وہی سب حق سے دلوائے
خدا سے ایسی ہے الفت معین الدین چشتی کا
یہ دل وحشی مرا مذکور پر جنت کی کہتا ہے
ہمیں درگاہ ہے جنت معین الدین چشتی کا
الٰہی واسطہ دیتا ہوں میں روح پیمبر کا
دکھا دے ایک دن صورت معین الدین چشتی کا
نہیں ہے کچھ کام اس کو جہاں کی رنج و راحت سے
ہوئی دل سے جسے الفت معین الدین چشتی کی
الٰہی دیدہ دل کو مرے دانا و بینا کر
جو آ جائے نظر صورت معین الدین چشتی کی
ہمیشہ صابر و شاکر رہے مرضی الٰہی پر
خدا کو ہے پسند عادت معین الدین چشتی کی
ازل سے آج تک پھرتا ہے گردوں بھر نظارہ
مگر دیکھی نہیں صورت معین الدین چشتی کی
الٰہی اب تو مجھ کو جانب اجمیر پہنچا دے
جو دیکھوں آنکھ سے تربت معین الدین چشتی کی
میرا یہ بخت خوابیدہ ابھی بیدار ہو جائے
جو دیکھے خواب میں صورت معین الدین چشتی کی
زمیں سے آسماں تک سب ثنا خواہان خواجہ ہیں
لکھے یہ ضبطؔ کیا مدحت معین الدین چشتی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.