اے خاک درگہ تو جبین نیاز ما
اے خاک درگہ تو جبین نیاز ما
قربان یک نگاہ تو عمر دراز ما
1. اے وہ ذات کہ میری پیشانی نیاز، آپ کے در کی خاک ہے آپ کی ایک نگاہ پر ہماری طویل عمر قربان ہے۔
ما کے کنیم رو بہ شفاخانۂ مسیح
لعل شکر فروش تو بس چارہ ساز ما
2. مسیح کے شفاخانہ کا کیوں رخ کروں؟ آپ کے شیریں ہونٹ ہی میرے طبیب ہیں (شفاخانۂ مسیح سے حضرت عیسی علیہ السلام کے معجزے کی طرف اشارہ ہے، جس میں وہ مردہ کو زندہ اور مریض کو شفایاب کرتے تھے۔ یہاں پر شاعر گرامی یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم کو حضرت مسیح علیہ السلام سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں رہی، آنحضرت ہماری چارہ گری کے لئے کافی ہیں، ان کے لب ہائے مبارک میں شفا ہے، لعل شکر فروش سے ہونٹ مراد ہیں)۔
بر گنج ظلمتم گذر از طلعتے گہے
اے آفتاب عالم ذرہ نواز ما
3. کبھی میرے دل کے تاریک گوشے کو اپنے حسن سے روشن کیجئے، آپ ذرے کو نوازنے والے ہمارے آفتاب عالمتاب ہیں۔
نبود بہ طاق کعبہ سروکار عشق را
سرپیش ابروئے تو نہادن نما زما
4. عشق کو طاق کعبہ (محراب حرم) سے سروکار نہیں ہوتا، آپ کے سامنے سر رکھ دینا ہی میری نماز ہے (یعنی میرا عشق محض ظاہری اعمال کی رسوم سے مقید نہیں بلکہ حقیقت میں آپ کے آگے سرجھکانا یعنی آپ کی دل سے محبت واطاعت ہی ہماری نماز ہے، اصلا نماز وہی ہے جس میں خشوع وخضوع ہو اور یہ بات رسول اکرم کی اطاعت ومحبت کے بغیر حاصل نہیں ہوتی)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 138)
- Author : شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.