دیدم عجب تماشا دریا درون قطرہ
دیدم عجب تماشا دریا درون قطرہ
کن فہم ایں معما دریا درون قطرہ
میں نے عجب تماشا دیکھا، دریا قطرہ کے اندر ہے
اس معمہ کو سمجھو دریا، قطرہ کے اندر ہے
صحرا درون ذرہ ذرہ درونِ صحرا
ایں است جائے غوغا دریا درونِ قطرہ
صحرا ذرہ کے اندر اور ذرہ صحرا کے اندر ہے
فکر کی بات یہ ہے کہ دریا قطرہ کے اندر ہے
دشتے درون خارے گنجے درونِ مارے
حقا فثم حقا دریا درونِ قطرہ
ایک کانٹا کے اندر ایک جنگل ہے، ایک سانپ کے اندر ایک خزانہ ہے
میں بالکل حق کہہ رہا ہوں، دریا قطرہ کے اندر ہے
عالم درونِ آدم آدم درونِ عالم
من دیدم ام سراپا دریا درونِ قطرہ
عالم آدم کے اندر اور آدم عالم کے اندر ہے
میں نے دیکھا ہے دریا سراپا قطرہ کے اندر ہے
خرمن درون دانہ دانہ درونِ خرمن
دیدہ است ہیچ دانا دریا درونِ قطرہ
خرمن دانہ کے اندر اور دانہ خرمن کے اندر ہے
کسی عقلمند نے دریا کو قطرہ کے اندر دیکھا ہے
در یک ستارہ ایں جا دیدیم نہ فلک را
خوش منظر است زیبا دریا درونِ قطرہ
میں نے یہاں ایک ستارہ کے اندر نو آسمان کو دیکھا
بہت اچھا منظر ہے کہ دریا قطرہ کے اندر ہے
در گرد باد بادے دربار گرد بادے
ایں طرفہ نیست الا دریا درونِ قطرہ
ہوا کے اندر بگولا اور بگولا کے اندر ہوا ہے
یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہے، دریا قطرہ کے اندر ہے
کن سرمہ مکحل علویؔ بہ دیدۂ دل
از خاک پاک مرزا دریا درونِ قطرہ
اے علویؔ اپنے دل کی آنکھ میں سرمہ لگاؤ
مرزا کی خاک پا کی وجہ سے دریا قطرہ کے اندر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.