ہر لحظہ جمال خود نوع دگر آرائی
شور دگر انگیزی شوق دگر افزائی
1. ہر لمحہ اپنے حسن وجمال کو نئے طرح سے تو آراستہ کرتا ہے، اپنے حسن سے ایک نیا ہنگامہ بپا کرتا ہے اور عاشقوں میں نئے شوق جگاتا ہے۔
پنہانیِ توپیدا پیدائی تو پنہاں
ہم از ہمہ پنہانی ہم برہمہ پیدائی
2. تیری پوشیدگی میں تیری ذات کا ظہور ہے اور تیرے ظہور میں تیری ذات پوشیدہ ہے۔ تو سب سے پوشیدہ بھی ہے اور سب پر ظاہر بھی۔
زاں سایہ کہ افگندی بر خاک گہے جلوہ
دارند ہمہ خوباں سرمایۂ زیبائی
3. جس خاک پر تیری جلوہ افروزی سے تیرا سایہ پڑ جاتا ہے، اس خاک سے حسینانِ جہاں زیب وزینت حاصل کرتے ہیں۔
اے گشتہ عیاں ہر جا ہرجا کہ شود پیدا
گردد زغمت شیدا صد عاشق ہرجائی
4. اے محبوب! جس جس جگہ تو عیاں اور ظاہر ہوجاتا ہے، سینکڑوں عاشق ہر جائی تجھ پر والہ وشیدا ہوتے ہیں۔
جامیؔ زدوئی بگسل یک روئی شوویک دل
باشد کہ کنی منزل دو عالم یکتائی
5. جامی دوئی کو چھوڑ کر یک دل اور یک سو ہوجا، شاید تو منزل یکتائی تک پہنچ جائے (اس غزل کے تمام اشعار کا مصداق ذات باری تعالیٰ ہے۔ مقطع میں جامی کہتے کہ شاید وحدت ذات باری تک پہنچنے کے لئے ما سوا اللہ سے قطع تعلق کرنا ہوگا۔ دوئی چھوڑنے کا یہی مطلب ہے)۔
- کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 301)
- Author :شاہ ہلال احمد قادری
- مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.