Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رخ بنما کہ اے پری صبح امید من توئی

شفیع بہاری

رخ بنما کہ اے پری صبح امید من توئی

شفیع بہاری

MORE BYشفیع بہاری

    دلچسپ معلومات

    ’’نغماتِ سماع‘‘ کے حوالے سے یہ غزل خانقاہ معظم، بہار شریف کے حضرت شاہ محمد شفیع فردوسی کی بتائی جاتی ہے جب کہ بعض کا یہ کہنا ہے کہ شیخ جمال الدین احمد ہانسوی نے اپنے پیرومرشد بابا فریدالدین گنجِ شکر کی طرف خیال کرتے ہوئے لکھا تھا۔

    رخ بنما کہ اے پری صبح امید من توئی

    برقع کشا کہ اے صنم جلوۂ عید من توئی

    1. چہرہ دکھا اے محبوب کہ تو میری صبح امید ہے۔ برفق ہٹا تو اے صنم کہ میری عید کا توہی جلوہ ہے (یعنی تیری جلوہ افروزی میری عید ہے)۔

    ہر سخنے کہ می کنی جاں بحلاوت آیدم

    گنج شکر بہ زیر لب پیرفرید من توئی

    2. تیری ہر بات سے مجھ کو حلاوت جاں حاصل ہوتی ہے، گنج شکر (شکر کا خزانہ) تیرے زیر لب ہے۔ میرا پیر فرید توہی ہے۔

    شکوہ ز دہر چوں کنم رنج ز چرخ چوں برم

    ایکہ زفضل ایزدی بخت سعید من توئی

    3. زمانے کا شکوہ کیوں کروں، آسمان (کے ستم) کارنج کیوں اٹھاؤں؟ خدا کے فضل سے تو میری خوش نصیبی ہے۔

    بخت شدہ بکام من گشت مراد حاصلم

    تاسگ کوئے تو مرا گفت مرید من توئی

    4. مجھے تقدیر موافق اور مراد حاصل ہوگئی ، جب تمہاری گلی کے کتے نے کہہ دیا کہ تو میرا مرید ہے۔

    در تن من ہزار جاں رقص کناں بر آمدہ

    یار مرا چواے شفیعؔ گفت شہید من توئی

    5. میرے محبوب نے جب مجھ کو کہہ دیا کہ اے شفیع! تو میرا شہید (شہید محبت) ہے تو اس وقت رقص کرتی ہوئی ہزار جانیں، میرے مقتول جسم میں آگئیں (اور مجھے حیات سرمدی مل گئی جو شہید راہ خدا کو ملتی ہے)۔

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    فرید ایاز

    فرید ایاز

    مأخذ :
    • کتاب : نغمات الانس فی مجالس القدس (Pg. 323)
    • Author :شاہ ہلال احمد قادری
    • مطبع : دارالاشاعت خانقاہ مجیبیہ (2016)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے