یہ بات صاف ہے کہ جب مصنف کسی موضوع پر قلم اٹھاتا ہے تو اس کی نکیل کو اس موضوع کے کھونٹے سے باندھ دیتا ہے تاکہ وہ موضوع کے ساتھ انصاف برت سکے اور اس کا زور قلم قابو میں رہے ،جس سے وہ جو بات کہنے کی کوشش کر رہا ہو وہ قاری تک بلا واستہ بدون کسی پیچ و خم کے پہونچ جائے ۔اس لئے مصنف اپنی علمیت کو کتاب میں بہت کم ہی ظاہر کر پاتا ہے ۔مگر ہاں وہ اپنے زور قلم کو دکھانے کے لئے کتاب میں لکھے مقدمہ اور دیباچہ میں آزاد ہوتا ہے اسی لئے بہت سے لوگوں نے جب کتاب پر مقدمہ لکھے تو کتاب سے زیادہ ان کے مقدمے اور دیباچے مشہور ہوئے اور انہوں نے کتاب سے ہٹ کر الگ کتاب کی حیثیت اختیار کر لی مثلا ظہوری کے لکھے مقدمے جو سہ نثر ظہوری سے مشہور ہوئے، اسی طرح سے حالی نے شعر و شاعری کتاب پر جب مقدمہ لکھا تو اس کا مقدمہ ان کی کتاب سے زیادہ معروف ہوا۔ خسرو نے جب اپنا تیسرا دیوان مرتب کیا تو اس پر ایک مبسوط دیباچہ لکھا جو ان کے دیوان سے زیادہ مشہور ہوا ۔خسرو نے غرۃ الکمال کو 1294 میں مرتب کیا تو ان کا دیباچہ بہت ہی معروف ہوا جس میں انہوں نے تیرہویں صدی کی ادبی تہذیب کے ساتھ ساتھ شاعری کے متعدد اہم نکات پر بھی بحث کی ہے ۔ اس میں انہوں نے شعر میں لفظی ترکیب و تشکیل کے استعمال کی دشواریوں کا ذکر کیا اس کے ساتھ صنعت سے پیدا ہونے والی معنوی خوبی و خامی کی طرف بھی اشارہ فرمایا ہے ۔ اس کے علاوہ بھی اس دیباچہ میں خوبیاں بیان کی گئی ہیں ۔ ادب کے طالب علم کے لئے یہ ایک بیش قیمت تحفہ ہے جسے مطالعہ میں رکھنے کی خاص ضرورت ہے۔
Born Abul Hasan Yameen-uddin, Amir Khusrau is considered to be the first poet of Urdu-Hindvi. The disciple of the famous Chishti saint Hazrat Nizamuddin Auliya, he was adept in Persian, Sanskrit, Urdu, Hindvi and many provincial languages of India. With an innate penchant for music, he is credited with the invention of musical instruments like the Tabla and Sitar. The art of Qawwali became a convention in Sufi gatherings in Khusrau’s time only. Some of his Khusrau’s Hindvi Geets have become a part of the folk. Besides poetry, he also composed Paheliyan, Kahmukarniyan, and Dhakosle, all of whom became extremely popular. Unable to bear the excruciating grief, he died in 6 months after the death of his Guru Hazrat Nizamuddin Auliya. "Full name Abul Hasan Yameen-uddin Amir Khusrau. Urdu - First Shair of Hindvi. The disciple of the famous Chishti saint Hazrat Nizamuddin Auliya. Persian, Sanskrit, Urdu, Hindvi and many Indian provincial languages were also empowered. Penetrating music and many ragas. And invented musical instruments such as tabla and sitar. Qawwali became common during his time and started trending in Sufi festivals. Wrote many Hindu songs which are still prevalent in the public mind. Along with Shairi, he has done puzzles, kahmukarniya, dhoksale. Also say those who became very popular. Due to not being able to bear the grief of the death of their guru, they died after 4 months. Major compositions - 1. Tuhfat-ul-Sigar 2. Wast-ul-Hayat 3. Matla-un-Anwar 4. Tughlaq-Nama 5. Khaliq Bari 6. Hasht-Bihisht 7. Afzal ul Fawid 8. Majnun-o-Laila
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets