Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مصنف : امیر خسرو

اشاعت : 001

سن اشاعت : 1931

صفحات : 166

مترجم : محمد حبیب

معاون : سمن مشرا

خزائن الفتوح

کتاب: تعارف

''خزائن الفتوح '' امیر خسرو کی نثر نگاری کے میدان میں پہلی کوشش تھی۔اس سے پہلے انھوں نے اپنے دواوین کا دیباچہ نثر میں لکھا تھا ،لیکن نثر میں ان کی باضابطہ پہلی تصنیف یہی کتاب ہے۔یہ کتاب سلطان علاؤ الدین خلجی کی فتوحات کی بڑی دلچسپ اور مستند تاریخ ہے۔مستند اس لیے ہے کہ مختلف معرکوں ہی کی نہیں بلکہ ان سے متعلق واقعات کی تاریخیں بھی درج ہیں۔لشکر کا کوچ کرنا ، سفر میں قیام ، حملہ ، محاصرہ اور فتح سب کی تاریخیں ملتی ہیں۔اس کتاب میں 695ھ سے 711ھ تک کے واقعات درج ہیں۔ اس کتاب میں جنوبی ہندوستان کی تہذیب ومعاشرت اور فتوحاتِ دکن سے متعلق اہم معلومات ملتی ہیں ۔شمالی ہند کے حالات سے بھی واقفیت ہوتی ہے۔امیر خسرو نے یہ کتاب گرچہ تاریخی حالات پر لکھی ہے مگر وہ بنیادی طورپر شاعر ا ورادیب تھے ،اسی وجہ سے اس کتاب میں ادبی زبان اور اندازِ بیان اختیار کیا ہے مگر تاریخی واقعات کی صحت وترتیب پر بھی آنچ نہیں آنے دی ہے۔اس کتاب کی اہمیت اس وجہ سے بھی ہے کہ علاؤالدین خلجی سے متعلق اس کے عہد میں لکھی جانے والی یہ واحد کتاب ہے۔ زیر نظر انگلش ترجمہ ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

امیر خسرو کی پیدائش 651ھ موافق 1253ء میں موجودہ ضلع کانسی رام نگر، اتر پردیش کے پٹیالی میں ہوئی۔ نام یمین الدولہ اور لقب ابوالحسن تھا۔ عام بول چال میں آپ کو امیر خسرو کہا جا تا ہے۔ آپ کے والد امیر سیف الدین لاچین قوم کےایک ترک سردار تھے۔ منگولوں کے حملوں کے وقت ہندوستان آئے اور پٹیالی (آگرہ) میں سکونت اختیار کیا۔ ان کى والدہ ہندوستانی تھیں۔ آٹھ سال کی عمر میں یتیم ہوئے۔ کچھ عرصہ بعد یہ خاندان دہلی منتقل ہوگیا۔ امیرخسرو نے سلطنت دہلی کے آٹھ بادشاہوں کا زمانہ دیکھا۔ آپ نے برصغیر میں اسلامی سلطنت کے ابتدائی ادوار کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی زندگی میں سرگرم حصہ لیا۔ محبوب الہی خواجہ نظام الدین اولیاء کے بڑے چہیتے مرید تھے۔ خسرو کو بھی مرشد سے انتہائی عقیدت تھی ۔ خسرو نے ہر صنف شعر، مثنوی، قصیدہ، غزل، اردو دوہے، پہیلیاں اور گیت وغیرہ میں طبع آزمائی کی۔ غزل میں پانچ دیوان یادگارچھوڑے۔ ہندوستانی موسیقی میں ترانہ، قول اور قلبانہ انہی کی ایجاد ہے۔ بعض ہندوستانی راگنیوں میں ہندوستانی پیوند لگائے۔ راگنی (ایمن کلیان) جو شام کے وقت گائی جاتی ہے انہی کی ایجاد ہے۔ کہتے یہ کہ ستار پر تیسرا تار آپ ہی نے چڑھایا۔ خواجہ نظام الدین اولیا کے مرید تھے اور انہیں کے قدموں میں دفن ہوئے۔ آپ کا تاریخ وصال 18 شوال المکرم 725ھ موافق 1325ء ہے۔ امیر خسرو شاعری سے ہی نہیں بلکہ موسیقی سے بھی کافی دلچسپی رکھتے تھے۔ ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کی ایک اہم شخصیت بھی مانے جاتے ہیں۔ کلاسیکی موسیقی کے اہم ساز طبلہ اور ستار انہی کی ایجاد مانی جاتی ہے۔ فن موسیقی کے اجزا جیسے خیال اور ترانہ بھی انہی کی ایجاد ہے۔ دنیا میں اردو کا پہلا شعر امیرخسرو ہی کی طرف منسوب ہے۔ اس سلسلے میں اردو کے ابتدائی موجدین میں ان کا نام شمار ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے