Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کتاب: تعارف

قران السعدین امیر خسرو کی لاجواب مثنوی ہے۔ جس میں خسرو کو طرہ امتیاز حاصل ہے آج تک اس طرح کی مثنوی کسی اور نے نہیں لکھی۔ ان کی یہ مثنوی خالص تاریخی مثنوی ہے جس کا تانا بانا ہندوستانی تہذیب و ثقافت ہے۔ اس مثنوی کے واقعات امیر خسرو کی آنکھوں دیکھی داستان ہے ۔کیقباد اور ناصر خسرو کی ملاقات جو سرجو ندی کے کنارے ہوتی ہے اور باپ بیٹوں کے درمیان ایک عظیم جنگ ٹل جاتی ہے اور مصالحت ہو جاتی ہے. کے واقعہ کو اس مثنوی میں بیان کیا گیا ہے۔ وصف نگاری اس مثنوی کی سب سے اہم خصوصیت ہے جس میں خسرو کا کوئی ثانی نہیں۔ مثنوی میں مناظر فطرت کی عکاسی کو بہت ہی صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ موسموں کا حال شکار کی کیفیات ، محل کی رونق وغیرہ کو بہت اچھے طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔یہ مثنوی گویا کہ تاریخی نقاشی کا نمونہ ہے۔ زیر نظر مثنوی پر مرتب نے سیر حاصل گفتگو بھی کی ہے جس سے اس مثنوی کا سمجھنا آسان ہوگیا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

امیرخسرو کی پیدائش 651ھ موافق 1253ء میں موجودہ ضلع کانسی رام نگر، اتر پردیش کے پٹیالی میں ہوئی۔ نام یمین الدین اور لقب ابوالحسن تھا۔ عام بول چال میں آپ کو امیر خسرو کہا جا تا ہے۔

آپ کے والد امیر سیف الدین لاچین قوم کےایک ترک سردار تھے۔ منگولوں کے حملوں کے وقت ہندوستان آئے اور پٹیالی (آگرہ) میں سکونت اختیار کیا۔ ان کى والدہ ہندوستانی تھیں۔ آٹھ سال کی عمر میں یتیم ہوئے۔ کچھ عرصہ بعد یہ خاندان دہلی منتقل ہوگیا۔

امیرخسرو نے سلطنت دہلی کے آٹھ بادشاہوں کا زمانہ دیکھا۔ آپ نے برصغیر میں اسلامی سلطنت کے ابتدائی ادوار کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی زندگی میں سرگرم حصہ لیا۔ محبوب الہی خواجہ نظام الدین اولیا کے بڑے چہیتے مرید تھے۔ خسرو کو بھی مرشد سے انتہائی عقیدت تھی۔ خسرو نے ہر صنف شعر، مثنوی، قصیدہ، غزل، اردو دوہے، پہیلیاں اور گیت وغیرہ میں طبع آزمائی کی۔ غزل میں پانچ دیوان یادگار چھوڑے۔ ہندوستانی موسیقی میں ترانہ، قول اور قلبانہ انہی کی ایجاد ہے۔ بعض ہندوستانی راگنیوں میں ہندوستانی پیوند لگائے۔ راگنی (ایمن کلیان) جو شام کے وقت گائی جاتی ہے انہی کی ایجاد ہے۔ کہتے یہ کہ ستار پر تیسرا تار آپ ہی نے چڑھایا۔ خواجہ نظام الدین اولیا کے مرید تھے اور انہیں کے قدموں میں دفن ہوئے۔

آپ کا تاریخ وصال 18 شوال المکرم 725ھ موافق 1325ء ہے۔

امیر خسرو شاعری سے ہی نہیں بلکہ موسیقی سے بھی کافی دلچسپی رکھتے تھے۔ ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کی ایک اہم شخصیت بھی مانے جاتے ہیں۔ کلاسیکی موسیقی کے اہم ساز طبلہ اور ستار انہی کی ایجاد مانی جاتی ہے۔ فن موسیقی کے اجزا جیسے خیال اور ترانہ بھی انہیں کی ایجاد ہے۔ دنیا میں اردو کا پہلا شعر امیرخسرو ہی کی طرف منسوب ہے۔ اس سلسلے میں اردو کے ابتدائی موجدین میں ان کا نام شمار ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے