Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

Author : Umar Khayyam

Year of Publication : 1932

Pages : 66

rubaiyat-e-umar khayyam

About The Book

عمر خیام کا شمار بلا مبالغہ دنیا کے مقبول ترین شاعروں میں ہوتا ہے۔ ان کی ہمہ گیر شہرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1970ء میں چاند کے ایک گڑھے کا نام، جب کہ 1980ء میں ایک سیارچے کا نام عمر خیام کے نام پر رکھا گیا۔ یوجین اونیل، اگاتھا کرسٹی اور سٹیون کنگ جیسے مشہور ادیبوں نے اپنی کتابوں کے نام عمر خیام کے اقتباسات پر رکھے ہیں۔ عمر خیام جب نجوم ،ریاضی اور فلسفے کے پیچیدہ مسائل سے فارغ ہوتے تھے تو دل اور دماغ کی تفریح کے لیے شعرکہا کرتے تھے۔ عمر خیام کی شاعری کا حاصل صرف ان کی فارسی رباعیات ہیں۔ رباعیوں کی زبان بڑی سادہ، سہل اور روان ہے۔ لیکن ان میں فلسفیانہ رموزہیں جو ان کے ذاتی تاثرات کی آئینہ دار ہیں۔ سب سے پہلے جو چیز عمر خیام کی رباعیوں میں ہمیں نمایاں نظر آتی ہے وہ انسانی زندگی کے آغاز وانجام پر غور وخوض ہے، اس بلند پایہ شاعر کا علمی دنیا سے تعارف کرانے میں اہل یورپ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ سب سے پہلے روسی پروفیسر ولنتین ژو کوفسکی نے رباعیات عمر خیام کا ترجمعہ کیا۔ پھر فٹنر جیرالڈ نے عمر خیام کی بعض رباعیات کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔ اور بعض اہم مضمون رباعیات کا مفہوم پیش کرکے کچھ ایسے انداز میں اہل یورپ کو عمر خیام سے روشناس کرایا کہ اسے زندہ جاوید بنادیا۔ زیر نطر عمر خیام کی فارسی رباعیات ہیں۔

.....Read more

More From Author

Read the author's other books here.

See More

Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

Register for free
Speak Now