اب چار دنوں کی چھٹی ہے اور ان سے جا کر ملنا ہے
دلچسپ معلومات
فلم : آس کا پنچھی۔
زمیں کاغذ کی بن جائے سمندر روشنائی کا
بیاں پھر بھی نہ ہو گا ہم سے یہ قصہ جدائی کا
اب چار دنوں کی چھٹی ہے اور ان سے جا کر ملنا ہے
جس مانگ نے دل کو مانگ لیا اس مانگ میں تارے بھرنا ہے
اب چار دنوں کی۔۔۔۔
دل اپنا ابھی سے دھڑکے ہے دیکھیں گے انہیں تو کیا ہو گا
ہم ہوش بھی اپنے کھو دیں گے مستی سے بھرا جلوہ ہو گا
وہ سامنے ہوں پھر آئے مزا کچھ کہنا ہے کچھ سننا ہے
اب چار دنوں کی۔۔۔۔
وہ بھی تو ہماری راہوں میں زلفوں کو سنوارے آئیں گے
اور پھول چمیلی کے گجرے خوش ہو کے ہمیں پہنائیں گے
اب چاند کی طرح چمکنا ہے سورج کی طرح نکلنا ہے
اب چار دنوں کی۔۔۔۔
آنکھوں میں جواں شکوے ہوں گے ہونٹوں پہ ہنسی لہرائے گی
ساگر سے ملے گی جب ندیا، طوفان پہ رونق آئے گی
اب بادل بن کر برسنا ہے، موجوں کی طرح سے ابھرنا ہے
اب چار دنوں کی۔۔۔۔
وہ ہم سے کہیں گے شرما کے پردیس گیے تھے کیا لائے
ہم ان سے کہیں گے جانِ جاں دل اپنا بچا کر لے آئے
اب آنکھ ملاؤ بات کرو، ہم سامنے ہیں کیا پردہ ہے
اب چار دنوں کی۔۔۔۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.