پربت نگر کی ریت یہی ہے جو کھوئے سو پائے
پربت نگر کی ریت یہی ہے جو کھوئے سو پائے
آشاؤں کے جھولے بنا کر پریم کی پینگ بڑھا
اس کے دل میں اپنا گھر کر اس کو من میں بسا
پھر کیوں من میں ہوک اٹھت ہے پھر کیوں یاد ستائے
پریت نگر۔۔۔
کو کو کی اس دھن میں کوئل بھیج رہی سندیس
بیری پپیہا پی کو پکارے پیا گیے پردیس
سب کو اپنی اپنی پڑی ہے کون کسے سمجھائے
پریت نگر۔۔۔
جب سے نخشبؔ وہ روٹھے ہیں بیری ہے سنسار
اب ہے چاروں اور اندھیرا کاٹے ہے گھر بار
نین کے پٹ دونوں کھُلے ہیں شاید وہ آجائے
پریت نگر۔۔۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.