پریت نگر کی ریت یہی ہے جو کھوئے سو پائے
پریت نگر کی ریت یہی ہے جو کھوئے سو پائے
آشاؤں کے جھولے بنا کر پریم کی پینگ بڑھا
اس کے دل میں اپنا گھر کر اس کو من میں بسا
پھر کیوں من میں ہوک اٹھت ہے پھر کیوں یاد ستائے
پریت نگر کی ریت یہی ہے جو کھوئے سو پائے
کو کو کی اس دھن میں کوئل بھیج رہی سندیس
بیری پپیہا پی کو پکارے پیا گئے پردیس
سب کو اپنی اپنی پڑی ہے کون کسے سمجھائے
پریت نگر کی ریت یہی ہے جو کھوئے سو پائے
جب سے نخشبؔ وہ روٹھے ہیں بیری ہے سنسار
اب ہے چاروں اور اندھیرا کاٹے ہے گھر بار
نین کے پٹ دونوں کھلے ہیں شاید وہ آ جائے
پریت نگر کی ریت یہی ہے جو کھوئے سو پائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.