میں نے احوالِ دل جب بیاں کر دیا اور بھی ظلم ہم پے وہ ڈھانے لگے
میں نے احوالِ دل جب بیاں کر دیا اور بھی ظلم ہم پے وہ ڈھانے لگے
آج کیا ہو گیا ہے انہیں دوستوں دیکھ کر ہم کو وہ مسکرانے لگے
ان سے اب کیا توقع رکھے ہم بھلا ہائے ظلم و ستم دیکھیے تو ذرا
ہجر کی رات کی بات جب جب کہی بات کو میرے فوراً گھمانے لگے
آپ خود سوچیے میری کیا تھی خطا میرے جذبات کا خون کیوں کر دیا
آپ نے جو ہنسی میں اڑائی ہے وہ بات کہنے میں ہم کو زمانے لگے
آپ تو جائیں مسجد کی جانب میاں میکدہ ہے یہ مسجد نہیں آپ کا
آپ تو آپ ہیں آپ کو کیا کہیں آپ کیسے ادھر آنے جانے لگے
ان کے چہرے کی رنگت اڑا دیکھ کر میں نے پوچھا کہاں تھے بتائیں ذرا
بات پکڑی نہ جائے کہیں اس لیے بات فوراً وہ اپنی گھمانے لگے
دل لگانے کی عامرؔ ملی یہ سزا بقراری جنوں وحشتیں فرقتیں
آپ سے عشق کرنے کا انجام ہے گھر مرے غم کے یہ کارخانے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.