Font by Mehr Nastaliq Web

میں نے احوال دل جب بیاں کر دیا اور بھی ظلم ہم پہ وہ ڈھانے لگے

عامر رحمتی

میں نے احوال دل جب بیاں کر دیا اور بھی ظلم ہم پہ وہ ڈھانے لگے

عامر رحمتی

میں نے احوال دل جب بیاں کر دیا اور بھی ظلم ہم پہ وہ ڈھانے لگے

آج کیا ہو گیا ہے انہیں دوستوں دیکھ کر ہم کو وہ مسکرانے لگے

ان سے اب کیا توقع رکھیں ہم بھلا ہائے ظلم و ستم دیکھیے تو ذرا

ہجر کی رات کی بات جب جب کہی بات کو میرے فوراً گھمانے لگے

آپ خود سوچیے میری کیا تھی خطا میرے جذبات کا خون کیوں کر دیا

آپ نے جو ہنسی میں اڑائی ہے وہ بات کہنے میں ہم کو زمانے لگے

آپ تو جائیں مسجد کی جانب میاں مے کدہ ہے یہ مسجد نہیں آپ کا

آپ تو آپ ہیں آپ کو کیا کہیں آپ کیسے ادھر آنے جانے لگے

ان کے چہرے کی رنگت اڑا دیکھ کر میں نے پوچھا کہاں تھے بتائیں ذرا

بات پکڑی نہ جائے کہیں اس لیے بات فوراً وہ اپنی گھمانے لگے

دل لگانے کی عامرؔ ملی یہ سزا بے قراری جنوں وحشتیں فرقتیں

آپ سے عشق کرنے کا انجام ہے گھر مرے غم کے یہ کارخانے لگے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے