یہ کس ڈھب سے آنکھ اس کی جی پر پڑی ہے
نکلتی نہیں پھانس، ایسی گڑی ہے
برابر کی ہے چھیڑ ملنا نہ ملنا
کٹھن ہے ہمارے لیے جو گھڑی ہے
ملی آنکھ ماتھے سے ٹپکا پسینا
یہ چاہت کے ساون کی پہلی جھڑی ہے
ہلائے کوئی ہونٹ کیا اس کے آگے
چھری تانے چتون تو سرپر کھڑی ہے
نئے روپ بھرتا ہے چاہت کا مالا
جو رکھو تو گچھا، اٹھا لو لڑی ہے
جہاں اپنے ہی بس کا ہو تنکا تنکا
کہیں راج سے بڑھ کے وہ جھونپڑی ہے
یہ کس کس کو اس کی لگاوٹ نے مارا
جدھر دیکھیے ایک پٹس پڑی ہے
سلجھ لی نہ جب تک ترے چپ کی گتھی
کلیجے میں سانس آتے جاتے اڑی ہے
اچانک تڑپ کیوں بڑھی اب میں سمجھا
الٹ کر مری ہائے مجھ پر پڑی ہے
بتا دے گی بھید آرزوؔ نیند اڑ کر
کہ جو رات چھوٹی تھی اب کیوں بڑی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.