Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ کس ڈھب سے آنکھ اس کی جی پر پڑی ہے

آرزو لکھنوی

یہ کس ڈھب سے آنکھ اس کی جی پر پڑی ہے

آرزو لکھنوی

MORE BYآرزو لکھنوی

    یہ کس ڈھب سے آنکھ اس کی جی پر پڑی ہے

    نکلتی نہیں پھانس، ایسی گڑی ہے

    برابر کی ہے چھیڑ ملنا نہ ملنا

    کٹھن ہے ہمارے لیے جو گھڑی ہے

    ملی آنکھ ماتھے سے ٹپکا پسینا

    یہ چاہت کے ساون کی پہلی جھڑی ہے

    ہلائے کوئی ہونٹ کیا اس کے آگے

    چھری تانے چتون تو سرپر کھڑی ہے

    نئے روپ بھرتا ہے چاہت کا مالا

    جو رکھو تو گچھا، اٹھا لو لڑی ہے

    جہاں اپنے ہی بس کا ہو تنکا تنکا

    کہیں راج سے بڑھ کے وہ جھونپڑی ہے

    یہ کس کس کو اس کی لگاوٹ نے مارا

    جدھر دیکھیے ایک پٹس پڑی ہے

    سلجھ لی نہ جب تک ترے چپ کی گتھی

    کلیجے میں سانس آتے جاتے اڑی ہے

    اچانک تڑپ کیوں بڑھی اب میں سمجھا

    الٹ کر مری ہائے مجھ پر پڑی ہے

    بتا دے گی بھید آرزوؔ نیند اڑ کر

    کہ جو رات چھوٹی تھی اب کیوں بڑی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے