بناوٹ کو چاہت کے سانچے میں ڈھالا
بڑی چوٹ کھائی ارے مار ڈالا
کیا کیا، ہوا کیا بنی بات بگڑی
جب آنسو کو روکا اٹھا ایک چھالا
انہیں کیا پڑی ہے جو تلوار دھوئیں
لہو لال تھا اور دھبا ہے کالا
اسی کے نہ ملنے سے جی پر بنی ہے
یہ کا ہے کو سمجھے مرا بھولا بھالا
لگاوٹ کی باتیں، بناوٹ کی گھاتیں
اندھیرے نے پھانسا دکھا کر اجالا
جو روؤ تو ہنس دے جو چپ ہوتو چھیڑے
پڑا ہوگا کاہے کو ایسے سے پالا
اُلہنے جو دیتے ہیں، پہلے کہاں تھے
کسی نے نہ گرتے ہوئے کو سنبھالا
چھری پھیرنے کو مرے ہی گلے پر
مجھی سے یہ کہنا کہ جا اور اٹھالا
بھری، آتے ہی، کس نے چپکے سے سسکی
بدلنے لگا کروٹیں مرنے والا
ہر اک بات ہے آرزوؔ کیا انوکھی
کہے جا، کہے جا، ترا بول بالا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.