Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بناوٹ کو چاہت کے سانچے میں ڈھالا

آرزو لکھنوی

بناوٹ کو چاہت کے سانچے میں ڈھالا

آرزو لکھنوی

MORE BYآرزو لکھنوی

    بناوٹ کو چاہت کے سانچے میں ڈھالا

    بڑی چوٹ کھائی ارے مار ڈالا

    کیا کیا، ہوا کیا بنی بات بگڑی

    جب آنسو کو روکا اٹھا ایک چھالا

    انہیں کیا پڑی ہے جو تلوار دھوئیں

    لہو لال تھا اور دھبا ہے کالا

    اسی کے نہ ملنے سے جی پر بنی ہے

    یہ کا ہے کو سمجھے مرا بھولا بھالا

    لگاوٹ کی باتیں، بناوٹ کی گھاتیں

    اندھیرے نے پھانسا دکھا کر اجالا

    جو روؤ تو ہنس دے جو چپ ہوتو چھیڑے

    پڑا ہوگا کاہے کو ایسے سے پالا

    اُلہنے جو دیتے ہیں، پہلے کہاں تھے

    کسی نے نہ گرتے ہوئے کو سنبھالا

    چھری پھیرنے کو مرے ہی گلے پر

    مجھی سے یہ کہنا کہ جا اور اٹھالا

    بھری، آتے ہی، کس نے چپکے سے سسکی

    بدلنے لگا کروٹیں مرنے والا

    ہر اک بات ہے آرزوؔ کیا انوکھی

    کہے جا، کہے جا، ترا بول بالا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے