نقشِ پائے نبی سے ملا ہے ظلمتوں کے سفر میں سہارا
نقشِ پائے نبی سے ملا ہے ظلمتوں کے سفر میں سہارا
خاکِ پائے نبی کی بدولت مردہ دل جی اٹھے ہیں دوبارا
اے نبی کس کے روضہ پہ جائیں کس کو ہم حال دل کا سنائیں
بس تم ہی حامیٔ بے کسا ہو اور تم ہی بے بسوں کا سہارا
میرا محبوب شہر مدینہ مجھ کو مرغوب خاکِ مدینہ
میری نظروں میں ناچیز ہے سب شمس کیا، کیا قمر، کیا ستارا
چاہیے مجھ کو کوثر نہ جنت میری منزل ہے ان کی زیارت
بس مجھے ان کا جلوہ دکھا دے ہو کرم مجھ پہ اتنا خدا را
اے مریضِ غمِ دل سنبھل جا تری نصرت کو آئیں گے مرسل
چارہ گر بھی سبھی کے وہی ہیں اور وہی ناتواں کا سہارا
سبز گنبد پہ نظریں جو ڈالیں آرزوؔ مل گیا ہم کو سب کچھ
دل میں انبار تھا جو علم کا ہوگیا پل میں وہ پارا پارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.