کاش اتفاق سے کبھی لب تو ہلائے دوست
کاش اتفاق سے کبھی لب تو ہلائے دوست
دل بھی برائے دوست ہے جاں بھی برائے دوست
دل میں عجب سکون سا ہوتا ہے موجزن
آتی ہے گاہ گاہ کہیں سے صدائے دوست
اب انتخاب ہو بھی تو کیا انتخاب ہو
دوزخ ادائے دوست ہے جنت رضائے دوست
یارو شبابِ موسم گل اور یہ بے حسی
لاؤ ذرا سی گرمی رنگِ قبائے دوست
ہم کہہ رہے ہیں روٹھا ہوا یار ہی ملے
ہم بے ادب نہیں کہ کہیں مسکرائے دوست
ساغر عدمؔ اٹھاؤں کہ پہلے وضو کریں
یہ بھی رضائے دوست ہے وہ بھی رضائے دوست
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.