جہاں میں اپنی تاثیر دعا کا پوچھنا کیا ہے
جہاں میں اپنی تاثیر دعا کا پوچھنا کیا ہے
اجابت آکے خود کہتے ہیں تیری التجا کیا ہے
اسی کوعلم ہے دار بقا دارِ فنا کیا ہے
ازل سے ابتدا جس کی ہے اس کی انتہا کیا ہے
پھنسایا مجھ کو دام زلف میں اور خود بھی پھنستا ہے
خدا کے واسطے اے دل بتا تجھ کو ہوا کیا ہے
فراق بار میں مجھ کو نہ کیوں کر تلخ کا می ہو
نہ ہو پہلو میں جب دلبر تو پھر جینے کا مزا کیا ہے
یہی حسرت رہی دل میں کہ مجھ کو دیکھ کر گریاں
نہ پوچھا آپ نے اک دن کہ تیرا مدعا کیا ہے
غضب ہے وصل میں کہنا کسی کا یوں شرارت سے
بتاؤ خیر تو ہے آج دل کا مدعا کیا ہے
طبیعت اس بت کافر پہ آئی ہے رحیمؔ
غرور سے اکثر جو کہتا ہے خدا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.