جس کی الفت میں ہم آئے دوستو بدنام رہے
جس کی الفت میں ہم آئے دوستو بدنام رہے
آج تک وصل سے اس شوخ کے ناکام رہے
ہائے اب تک نہ بر آئی کوئی میری امید
لاکھوں ہے دل میں بھرے حسرت و کام رہے
خواہش وصل ادھر سے ہے ادھر سے انکار
مدتوں بھی نامۂ و پیغام رہے
کب ہوا عشق کی آغاز کا انجام بخیر
نقد دل دے کے بھی وصل سے ناکام رہے
عشق میں تیرے صنم اب تو یہ نوبت پہنچی
نہ تو کافر رہے نہ صاحب اسلام رہے
دور کر دل سے میرے الفت دنیا یارب
تری ہی یاد سے ہر وقت مجھے کام رہے
ساقیا بہر خدا رکھنا نہ ساغر خالی
بادۂ عشق سے لبریز مرا جام رہے
گلرخوں کی الفت میں ہوا تو برباد رحیمؔ
خار پر تجھ کو سمجھتے یہ گل اندام رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.