Font by Mehr Nastaliq Web

جس کی الفت میں ہم آئے دوستو بدنام رہے

عبدالرحیم کنج پوری

جس کی الفت میں ہم آئے دوستو بدنام رہے

عبدالرحیم کنج پوری

جس کی الفت میں ہم آئے دوستو بدنام رہے

آج تک وصل سے اس شوخ کے ناکام رہے

ہائے اب تک نہ بر آئی کوئی میری امید

لاکھوں ہے دل میں بھرے حسرت و کام رہے

خواہش وصل ادھر سے ہے ادھر سے انکار

مدتوں بھی نامۂ و پیغام رہے

کب ہوا عشق کی آغاز کا انجام بخیر

نقد دل دے کے بھی وصل سے ناکام رہے

عشق میں تیرے صنم اب تو یہ نوبت پہنچی

نہ تو کافر رہے نہ صاحب اسلام رہے

دور کر دل سے میرے الفت دنیا یارب

تری ہی یاد سے ہر وقت مجھے کام رہے

ساقیا بہر خدا رکھنا نہ ساغر خالی

بادۂ عشق سے لبریز مرا جام رہے

گلرخوں کی الفت میں ہوا تو برباد رحیمؔ

خار پر تجھ کو سمجھتے یہ گل اندام رہے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے