جسے دیکھا اسی کے حسنِ دلکش پر فدا دیکھا
جسے دیکھا اسی کے حسنِ دلکش پر فدا دیکھا
جمال روئے یکتا کا زمانہ مبتلا دیکھا
مداوا دردِ الفت کا زمانہ میں نیا دیکھا
دیا تھا درد جس نے درد کی اس کو دوا دیکھا
بتاؤ دیکھنے والو مہ کامل میں کیا دیکھا
عیاں ہر چیز میں میں نے تو حسنِ حق نما دیکھا
نقابِ حسن اٹھتی ہے کہاں تھا ہوش موسیٰ کو
خدا جانے کہ تیرے دیکھنے والے نے کیا دیکھا
نظر کو محو دیدارِ جہاں تیرے لیے پایا
تری خاطر حسینانِ جہاں پر دل فدا دیکھا
مرے سوزِ جگر کو دیکھ کر پروانہ جلتا ہے
ہوئی ہے شمع بھی پانی جو مجھ سا دل جلا دیکھا
تکا کرتی ہیں تیری شکل کو حسرت بھری آنکھیں
دل شیدا کو تیرے گیسوؤں میں مبتلا دیکھا
نگاہِ ناز نے تیری جسے تاکا اسے مارا
جہاں کو ہم نے تیرا کشتۂ ناز و ادا دیکھا
دل پُر درد سے خالی نہ پایا اچھے اچھوں کو
مسیحا کے لیے بھی در تیرا دارالشفا دیکھا
تیرے کشتے نصیبہ میں سکندر سے سوا نکلے
تیری تیغ ادا میں جوہرِ آبِ بقا دیکھا
حجابِ ما سواللہ نے تجھے پردہ میں رکھا تھا
اٹھا جب آنکھ سے پردہ تو پھر جلوہ تیرا دیکھا
نگاہِ لطف بھی اس کی زباں بن کر پلٹتی ہے
کسی کی چشم پُر فن کا جہاں مارا ہوا دیکھا
ہزاروں روپ نیرنگِ جہاں میں تو نے کیوں بدلے
تجھے ہر رنگ میں ہم نے تو صورت آشنا دیکھا
نگاہِ شرمگیں کا دیدۂ نرگس بھی شاہد ہے
چمن کے غنچہ غنچہ میں ترا رنگِ حیا دیکھا
ہمیں جنت کی حوریں اپنی آنکھوں پر بٹھاتی ہیں
شہیدانِ ادا کا مرتبہ اے پارسا دیکھا
ترے تیرِ نظر کے صید آہوئے حرم دیکھے
تجھے اے کعبۂ امن و اماں اپنی قضا دیکھا
جہاں میں عاشق و معشوق نکلے دونوں لا ثانی
نہ بیدلؔ سا کوئی شیدا نہ تجھ سا دلربا دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.