میری چشمِ سرمگیں سے نہ نگاہِ دل نشیں سے
میری چشمِ سرمگیں سے نہ نگاہِ دل نشیں سے
یہ فلک میں لرزشیں ہیں مری آہ آتشیں سے
نہ سرورِ صالحیں سے نہ نشاط کاملیں سے
مری روح مطمئن ہے تری زلف عنبریں ہے
میں جنوں میں کہہ رہا تھا شب ہجر کا فسانہ
کبھی کہتے کہتے بھولا کبھی کہہ اٹھا کہیں سے
دریار پر مروں گا یہ میں کہہ چکا ہوں زاہد
مری زیست ہے عبارت اسی پاک سرزمیں سے
یہ جنون عشق کیا ہے یہ فروغِ حسن برہم
کہ نقوشِ کلک قدرت ابھر آئے ہیں جبیں سے
یہ رؤف کہہ رہا ہے وہ خدایا خیر سے ہوں
نہ کوئی پیام آیا نہ تو خط لکھا کہیں سے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 128)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.