تجھی سے تیری ہی حمد باری دہن یہ تیرا، زبان تیری
تجھی سے تیری ہی حمد باری دہن یہ تیرا، زبان تیری
ترا عطیہ ہے نطق اپنا، یہ جسم تیرا، یہ جان تیری
نفخت فیہ کہا ہے کس نے و کنت کنزا بتایا کس نے
یہ روح تن میں بسایا کس نے ہمارے آقا ہے شان تیری
جمال کس کا تھا طور اوپر، پہاڑ سرمہ بناہے کیوں کر
وہ نور کس کا تھا شان تیری وہ نور کس کا تھا شان تیری
بلایا کس نے فلک کے اوپر جہاں ہیں جلتے گمان کے پر
تری ہے قدرت تری عنایت یہ آقا سب کچھ ہے مان تیری
وہ سجدہ آدم کو کیوں کیا تھا فرشتہ پا کی جو نور سے تھا
یہ پتلا خاکی کو رتبہ کیسا عنایتیں ہیں سبحان تیری
وہ پھینکا بھالا تو، تویہ بولا کہ ما رمیت رمیت انا
احد سے احمد کا ملنے جانا یہی تو ربی ہے شان تیری
تجھی سے تیری ہے چاہ مجھ کو تجھی سے تیری پناہ مجھ کو
تجھی سے ملنی ہے راہ مجھ کو خدایا میرے امان تیری
یہ جسم خاکی ہو نور تیرا جہاں سے جس دم اٹھے بسیرا
یہ بلبل جاں تڑپ تڑپ کر کہے فقیرؔا ہے جان تیری
- کتاب : Diwan-e-Afzal (Pg. 58)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.