محبت سے کیوں جی برا ہے کسی کا
محبت سے کیوں جی برا ہے کسی کا
کبھی کوئی شکوہ سنا ہے کسی کا
بتوں پر کریں سیکڑوں دل تصدق
کچھ اس سے سوا حوصلا ہے کسی کا
غضب ہے نہ میری سنے ایک دن بھی
وہی دل کہ جو مبتلا ہے کسی کا
شبِ غم میں اکثر ملاقات کی ہے
تصور ہمیں بھی رہا ہے کسی کا
پڑا رہنے دو اپنے دامن میں دھبا
نہ دھوؤ یہ خونِ وفا ہے کسی کا
کہے دیتے ہیں شوخِ چتون کے تیور
مرا دوست دشمن بنا ہے کسی کا
ہم اے چرخ کیا تجھ سے امید رکھیں
کوئی کام تو نے کیا ہے کسی کا
ستم پر ستم ہے جفا پر جفا ہے
تمہیں خاک پاسِ وفا ہے کسی کا
مگر آرزو کوئی کشتہ ہوئی ہے
یہ کیوں دل میں رونا پڑا ہے کسی کا
شبِ وصل رہ جائیں ارمان باقی
مگر ہم کو پاسِ حیا ہے کسی کا
اب احسانؔ ملنے کی امید رکھو
دلِ زار ناصح بنا ہے کسی کا
- کتاب : Diwan-e-Ahsaan (Pg. 12)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.