Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

برباد نہ کر بیکس کا چمن بیدرد خزاں سے کون کہے

امجد حیدرآبادی

برباد نہ کر بیکس کا چمن بیدرد خزاں سے کون کہے

امجد حیدرآبادی

برباد نہ کر بیکس کا چمن بیدرد خزاں سے کون کہے

تاراج نہ کر میرا خرمن، اس برق تپاں سے کون کہے

مجھ خستہ جگر کی جان نہ لے، یہ کون اجل کو سمجھائے

کچھ دیر ٹھہر جا اے دریا، دریائے رواں سے کون کہے

سینے میں بہت غم ہیں پنہاں اور دل میں ہزاروں ارماں ہیں

اس قہر مجسم کے آگے حال اپنا زباں سے کون کہے

ہر چند ہماری حالت پر رحم آتا ہے ہر اک کو لیکن

کون آپ آفت میں ڈالے، آس آفت جاں سے کون کہے

قاصد کے بیاں کا اے امجدؔ کیوں کر ہو اثر ان کے دل پر

جس درد سے تم خود کہتے ہو اس طرزِ بیاں سے کون کہے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے