وہ نظر غم کا سہارا نہ بنے تو کیا ہو
موج اٹھ کر جو کنارا نہ بنے تو کیا ہو
اشک ہی گر کے بڑھاتا رہا رنگینئ شب
اشک ہی صبح کا تارا نہ بنے تو کیا ہو
تم ہمارے نہ ہوئے خیر یہ اچھا ہی ہوا
اور اگر کوئی تمہارا نہ بنے تو کیا ہو
مدتوں بعد نظر آئی نظر کی جنبش
یہی جنبش جو اشارا نہ بنے تو کیا ہو
گر فغاں کرنے ہی سے راز دلی کھلتا ہے
اور کوئی درد کا مارا نہ بنے تو کیا ہو
خیر خوشیوں نے تو منہ موڑ لیا ہے ہم سے
اور اگر غم بھی ہمارا نہ بنے تو کیا ہو
کس طرح منزلِ مقصود کو پائے رہرو
یہی ٹھوکر جو سہارا نہ بنے تو کیا ہو
روحِ میخانہ اگر ہے تو فقط جنبشِ چشم
اور ساقی سے اشارا نہ بنے تو کیا ہو
ایک آنسو کی حقیقت تو نہیں کچھ لیکن
یہ ستارا جو ستارا نہ بنے تو کیا ہو
ہم سے پوچھو کہ بسر ہوتی ہے اپنی کیوں کر
درد اگر دردِ گوارا نہ بنے تو کیا ہو
تم کہاں جاؤ گے لے کر دلِ پر شوق اپنا
کوئی بہزادؔ تمہارا نہ بنے تو کیا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.