Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وہ نظر غم کا سہارا نہ بنے تو کیا ہو

بہزاد لکھنوی

وہ نظر غم کا سہارا نہ بنے تو کیا ہو

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    وہ نظر غم کا سہارا نہ بنے تو کیا ہو

    موج اٹھ کر جو کنارا نہ بنے تو کیا ہو

    اشک ہی گر کے بڑھاتا رہا رنگینئ شب

    اشک ہی صبح کا تارا نہ بنے تو کیا ہو

    تم ہمارے نہ ہوئے خیر یہ اچھا ہی ہوا

    اور اگر کوئی تمہارا نہ بنے تو کیا ہو

    مدتوں بعد نظر آئی نظر کی جنبش

    یہی جنبش جو اشارا نہ بنے تو کیا ہو

    گر فغاں کرنے ہی سے راز دلی کھلتا ہے

    اور کوئی درد کا مارا نہ بنے تو کیا ہو

    خیر خوشیوں نے تو منہ موڑ لیا ہے ہم سے

    اور اگر غم بھی ہمارا نہ بنے تو کیا ہو

    کس طرح منزلِ مقصود کو پائے رہرو

    یہی ٹھوکر جو سہارا نہ بنے تو کیا ہو

    روحِ میخانہ اگر ہے تو فقط جنبشِ چشم

    اور ساقی سے اشارا نہ بنے تو کیا ہو

    ایک آنسو کی حقیقت تو نہیں کچھ لیکن

    یہ ستارا جو ستارا نہ بنے تو کیا ہو

    ہم سے پوچھو کہ بسر ہوتی ہے اپنی کیوں کر

    درد اگر دردِ گوارا نہ بنے تو کیا ہو

    تم کہاں جاؤ گے لے کر دلِ پر شوق اپنا

    کوئی بہزادؔ تمہارا نہ بنے تو کیا ہو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے