Sufinama

ہے وہی شب ہیں شب ہیں وہی تارے وہی ہنگام ہے

بہزاد لکھنوی

ہے وہی شب ہیں شب ہیں وہی تارے وہی ہنگام ہے

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    ہے وہی شب ہیں شب ہیں وہی تارے وہی ہنگام ہے

    میرے بجھ جانے سے کیوں تنہا چراغ شام ہے

    زندگی خوش کام ہے یا زندگی ناکام ہے

    ایک ہی عالم ہیں دونوں ایک ہی انجام ہے

    پاس میرے کیا ہے اک دل اک جگر اک چشم تر

    ایک دیوانہ ہے اک وحشی ہے اک ناکام ہے

    میں دعائے صبح کیوں مانگوں شب الام و ہجر

    صبح کا عالم حقیقت میں فریب شارم ہے

    ہو رہے ہیں ذرے ذرے سے عیاں وہ چار سو

    اللہ اللہ آج پھر اذنِ تماشا عام ہے

    اب ہمیں ہم رہ گئے ہیں اس جہانِ شوق میں

    اب نہ وہ عالم نہ وہ نظریں نہ وہ پیغام ہے

    جھک گئی ہے ان کے قدموں پر جبینِ آرزو

    کفر کہتے ہیں جسے شاید اسی کا نام ہے

    دورئی منزل کو اکثر خود بڑھا لیتا ہوں میں

    ورنہ منزل پر پہنچ جانا بھی کوئی کام ہے

    میرے ساقی نے پلائی مجھ کو اس انداز سے

    میکدے والے یہی سمجھے کہ خالی جام ہے

    سننے والے سن رہے ہیں کہنے والا کیوں کہے

    زندگی افسانۂ شام و سحر کا نام ہے

    شکر کے عالم میں بھی اکثر نکل جاتی ہے آہ

    مجھ پہ اے بہزادؔ شکوے کا عبث الزام ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے