نئی منزلیں نئے راستے نئے ہمسفر کی تلاش ہے
کبھی راہزن کبھی راہ رو کبھی راہبر کی تلاش ہے
جہاں حال میرا زبوں ہوا، جہاں قلب زار کا خوں ہوا
جہاں کاروانِ سکوں لٹا اسی رہ گذر کی تلاش ہے
نہ تو دردِ غم، نہ تو بیخودی، نہ تو چشم تر، نہ تو بے بسی
میرا چارہ گر ہی نہیں کوئی مجھے چارہ گر کی تلاش ہے
یہاں کون صاحب ہوش ہے جسے ہوش ہے وہ خموش ہے
تجھے کیوں حقیقت زندگی کسی دیدہ ور کی تلاش ہے
وہ جو وجہ کشف و کشود ہے، وہ جو شان رب ودود ہے
وہ جو تیرے رخ کی نمود ہے مجھے اس سحر کی تلاش ہے
وہ ہو سود مند کہ پر زیاں، میرا اور سر یہ جھکے کہاں
ترا سنگ در ترا آستاں میری عمر بھر کی تلاش ہے
یہ جو پھر رہا ہوں میں کوبکو، نہیں ہے سکون کی جستجو
اسی سنگِ در کی ہے، آرزو اسی سنگ در کی تلاش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.